A special webinar was organized at Islamia University of Bahawalpur on the occasion of Kashmir Black Day 2024
PRO No. 393/24, dated 26.10.24
Directorate of Public Relations, the Islamia University of Bahawalpur
A special webinar was organized at Islamia University of Bahawalpur on the occasion of Kashmir Black Day under the direction of Vice Chancellor Professor Dr. Muhammad Kamran. Senior Kashmiri leader Mushaal Hussein Malik was the chief guest of the webinar, and Professor Dr. Rubina Bhatti, Dean Faculty of Social Sciences, presided over the webinar. Mushaal Hussein Malik said that despite all the negative tactics of India, the Kashmiri people never accepted the illegal occupation of India and started the struggle for freedom through a popular uprising in 1947, which continues till date. She appreciated the leadership of Islamia University of Bahawalpur Vice Chancellor Professor Dr. Muhammad Kamran and the role of teachers that the university is highlighting the issue of Kashmir in the new generation. With India banning all activities of the Hurriyat Conference, Pakistan is the only voice that is expressing the apologetic conscience of Kashmiris to the world. Professor Dr. Rubina Bhatti, Dean of the Faculty of Social Sciences, said that India's unjust occupation is about to complete 77 years. This dispute is not a regional problem but international, and its solution is based on the resolutions of the United Nations Security Council. It is possible only through a referendum. The issue was also taken to the United Nations by India, where a resolution recognized the right of self-determination of the people of Occupied Kashmir and asked both India and Pakistan to ensure that the people of Occupied Kashmir are given a referendum. They should be given the right to decide for themselves whether they want to be a part of India or Pakistan. India, Pakistan, and the Kashmiri people are all parties to this issue. India accepted this resolution. India had given a special status to the Occupied State in its constitution, under which the people of Occupied Kashmir were entitled to certain concessions due to being a special territory. By removing that provision, it has created new problems for the Kashmiris. All this is being done under a well-thought-out plan whose main objective is to change the population ratio in Occupied Kashmir to turn the Muslim majority into a minority. Professor Syed Mussawar Hussain Bukhari, Chairman of the Department of Political Science, said in his address that after the arrival of Indian forces in Kashmir, the massacre of Muslims started to change the status of the population of the valley. The Kashmiri people never accepted the illegal occupation and, in 1947, started their struggle for freedom through popular uprising. Meanwhile, the Indian government approached the United Nations Security Council on January 1, 1948, seeking its help in resolving the Kashmir dispute. Dr. Shahbaz Ali, Incharge of the Public Administration Department, said in his address that we have to inform the new generation about the facts on which basis India is establishing its dominance over Kashmir. For this, we have to use all the means of modern media. Dr. Ramzan Tahir, Advisor Kashmir and Ideology of Pakistan Society, Islamia University, Bahawalpur, said that on October 27, 1947, the suffering of the people started with the landing of the Indian army in Jammu and Kashmir. Therefore, Pakistanis and Kashmiris all over the world celebrate this day as Black Day.
پی آر او نمبر 393/24
مؤرخہ 26.10.24
ڈائریکٹوریٹ آف پبلک ریلیشنز اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں یوم سیاہ کشمیر کی مناسبت سے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران کی ہدایت پر خصوصی ویبینار کا انعقاد کیا گیا۔ ویبینار کی مہمان خصوصی سینئر کشمیری رہنماء مشعال حسین ملک تهیں اور صدارت پروفیسر ڈاکٹر روبینہ بھٹی ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز نے کی۔ مشعال حسین ملک نے کہا کہ ہندوستان کے تمام منفی حربوں کے باوجود کشمیری عوام نے ہندوستان کے غیر قانونی قبضے کو کبھی بھی قبول نہیں کیا اور 1947 میں عوامی بغاوت کے ذریعے آزادی کی جدوجہد شروع کی جو آج تک جاری ہے۔ انھوں نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی قیادت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران اور اساتذہ کے کردار کو سراہا کہ جامعہ نئی نسل میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کررہی ہے۔ ہندوستان کی طرف سے حریت کانفرنس کی تمام سرگرمیوں پر پابندی لگنے کے باعث پاکستان ہی وہ واحد آواز ہے جو کشمیریوں کے مافی الضمیر کو دنیا کے سامنے بیان کررہا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ بھٹی ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز نے کہا کہ ہندوستان کے غیر منصفانہ قبضہ کو 77 برس ہونے کو ہیں۔ یہ مسئلہ ایک علاقائی نہیں بلکہ بین الاقوامی حیثیت کا حامل ہے اور اس کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق یہ غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ یہ مسئلہ اقوام متحدہ میں بھی ہندوستان لے کر گیا تھا جہاں پر ایک قرارداد کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کے عوام کا حقِ خودارادیت تسلیم کیا گیا اور کہا گیا کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں اس بات کو یقینی بنائیں کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو استصواب رائے کے ذریعے یہ حق دیا جائے کہ وہ خود فیصلہ کریں کہ انہوں نے ہندوستان کا حصہ بننا ہے یا پھر پاکستان کا۔ ہندوستان، پاکستان اور کشمیری عوام تینوں اس مسئلے کے فریق ہیں۔ ہندوستان نے اس قرارداد کو تسلیم کیا۔ ہندوستان نے اپنے آئین میں مقبوضہ ریاست کو خصوصی حیثیت دے رکھی تھی جس کے تحت ایک مخصوص علاقہ ہونے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو کچھ مخصوص رعایات حاصل تھیں وہ شق ختم کرکے کشمیریوں کے لیے نئے مسائل کو جنم دیا ہے۔ یہ ساراعمل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا جارہا ہے جس کا بنیادی مقصد مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے تاکہ مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلا جا سکے۔ پروفیسر ڈاکٹر مصور حسین بخاری صدر شعبہ پولیٹیکل سائنس نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر میں بھارتی افواج کی آمد کے بعد مسلمانوں کا قتل عام شروع ہوا تاکہ وادی کی آبادی کی حیثیت کو تبدیل کیا جاسکے۔ کشمیری عوام نے کبھی بھی غیر قانونی قبضے کو قبول نہیں کیا اور 1947ء میں عوامی بغاوت کے ذریعے آزادی کی جدوجہد شروع کی۔ دریں اثناء ہندوستانی حکومت نے یکم جنوری 1948 کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے رجوع کیا، اور کشمیر کے تنازع کو حل کرنے کے لیے اس کی مدد طلب کی۔ ڈاکٹر شہباز علی صدر شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں نئی نسل کو حقائق سے آگاہ کرنا ہو گا کہ ہندوستان کن بنیادوں پر کشمیر پر اپنا تسلط جمائے ہوئے ہے۔ اس کے لیے ہمیں جدید میڈیا کے تمام ذرائع کو استعمال میں لانا ہوگا۔ ڈاکٹر رمضان طاہر ایڈوائزر کشمیر اینڈ نظریہ پاکستان سوسائٹی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947ء کو جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کے اترنے سے عوام کے مصائب کا آغاز ہوا۔ اس لیے دنیا بھر میں پاکستانی اور کشمیری اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ہندوستان نے 1947 میں آزادی کے قانون اور تقسیم کے منصوبے کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی فوجیں جموں و کشمیر میں بھیجیں۔ بھارت نے حیدرآباد، جونا گڑھ اور جموں و کشمیر کی ریاستوں پر زبردستی قبضہ کیا۔ بدقسمتی سے برطانوی بیرسٹر سیرل ریڈکلف کی سربراہی میں باؤنڈری کمیشن نے بھی وادی کشمیر پر قبضہ کرنے میں بھارت کی مدد کی۔ اس نے ایک مسلم اکثریتی علاقہ گورداس پور کو تقسیم کیا اور اسے بھارت کے حوالے کردیا، اس طرح ایک حد بندی کی گئی جس سے جموں و کشمیر کا زمینی راستہ بن گیا۔ بھارتی افواج کی آمد کے بعد مسلمانوں کا قتل عام شروع ہوا تاکہ وادی کی آبادی کی حیثیت کو تبدیل کیا جاسکے۔ ظفر اقبال سندھو ایلومینائی و سابق مشیر وزیراعظم برائے انسانی حقوق نے اپنی گفتگو میں اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کی کشمیر کی جدوجہد سے متلعق خدمات کو سراہا اور کہا اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے ہرفورم پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا ہے اور یونیورسٹی میں کشمیر سوسائٹی کا قیام ایک خوش آئند عمل ہے۔ تقریب کے آخر میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے واک کا بھی انعقاد کیا گیا۔ ڈاکٹر رابعہ زاہد لیکچرار یونیورسٹی کالج آف کنونشنل میڈینسز نے نظامت کے فرائض سر انجام دیئے۔ یونیورسٹی طلباء و طالبات، اور اساتذہ نے ویبینار میں بھرپور انداز میں شرکت کی۔