IUB has become a Fourth Generation University: Vice Chancellor
PRO No. 494/PR
Date: 23/08/2021
Public Relations Office
The Islamia University of Bahawalpur
Engr. Prof. Dr. Athar Mahboob, Vice Chancellor, the Islamia University of Bahawalpur, in an interview, said that the projects inaugurated by the Prime Minister of Pakistan, Mr. Imran Khan during his visit to Bahawalpur, will focus on the future of agriculture in Pakistan. He said that the Islamia University Bahawalpur, which was established during the rule of the Bahawalpur state, has now become a fourth generation university. The projects launched here are also improving the economic situation of the university. Renowned Cotton Breeder of Pakistan Prof. Dr. Muhammad Iqbal Bandesha Dean Faculty of Agriculture is carrying forward the decades-long work of the Faculty of Agriculture. He said that the future of Pakistan depends on the revival of cotton. Pakistan's textile industry cannot compete with the international market unless it gets high quality and low priced cotton. Our agricultural scientists have made new inventions in cotton. ۔ Islamia University Bahawalpur has developed varieties of cotton that are able to withstand water shortages and harsh weather conditions. The university has developed varieties of cotton that are also resistant to sucking caterpillars and viruses. Our agricultural scientist, Prof. Dr. Muhammad Iqbal Bandesha, has changed the shape of cotton leaves to produce varieties that have less spread and higher height. This will increase the number of plants per acre and increase the yield. He said that we are moving ahead by targeting the rehabilitation of cotton in Pakistan. The Vice Chancellor said that we have set up the National Cotton Breeding Institute which was inaugurated by the Prime Minister. The aim is to form a whole team with Prof. Dr. Muhammad Iqbal Bandesha. It will include researchers people from different agricultural sectors. He said that the Prime Minister of Pakistan was briefed at the National Research Center for Intercropping. Dr. Ali Raza, one of our agricultural scientists, specialization in intercropping from China and successfully applied it in different areas in Pakistan. The Islamia University of Bahawalpur has set up the center in collaboration with Sichuan Agriculture University China. The center will introduce intercropping technology across the country in collaboration with the government of Pakistan so that the farmers may get maximum benefit from it. Agricultural land in Pakistan is declining rapidly so we have to take advantage of intercropping technology. Nature has blessed us with abundant solar energy which is very important for this technology. The Islamia University of Bahawalpur has focused on intercropping of soybeans and maize. Our goal is to reduce the import bill for edible oils, including soybeans used for poultry feed, using this technology. Fifteen years ago today, China's edible oil bill exceeded 50 billion then they became self-sufficient with intercropping technology. Today, Pakistan, which is spending 8 to 10 billion on imports, will spend same amount on the welfare of farmers. Prof. Dr. Athar Mahboob said that Islamia University Bahawalpur has set a new trend in which we are providing the best environment to our scientists so that they can use their professional skills to create inventions that will earn Pakistan's income. We provide the faculty members with the resources they need to work. We believe that our researchers should have state-of-the-art laboratories and provide them M.Phil and Ph.D scholars so that they can create new researchers also provide full skills. Prof. Dr. Muhammad Iqbal Bandesha, Dean, Faculty of Agriculture the Islamia University of Bahawalpur said that our target is to increase Pakistan's cotton production to 16 million bales and from this production we can earn up to Rs. 9.0 billion. So the next step is we have to introduce 2 technologies for how to achieve this. So the next step is to introduce 2 latest technologies to achieve this level. At second we can increase the number of plants per acre from 14,000 to 35,000 plants and we can further increase the production of cotton with this technology.
پی آر او نمبر494/21، مورخہ23.08.2021
پبلک ریلیشنز آفس، اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور
انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب وا ئس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پورنے ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان نے اپنے دورہ بہاول پور کے دوران اسلامیہ یونیورسٹی بہاو ل پور کے جن منصوبوں کا افتتاح کیا ہے وہ مستقبل میں پاکستان کی زرعی اور معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست کے دور میں قائم ہونے والی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اب ایک فورتھ جنریشن یونیورسٹی بن چکی ہے۔ یہاں پر شروع ہونے والے منصوبے یونیورسٹی کی معاشی صورت حال بھی بہتر بنا رہے ہیں۔ پاکستان کے نامو ر کاٹن بریڈر پروفیسر ڈاکٹرمحمد اقبال بندیشہ ڈین فیکلٹی آف ایگریکلچر کی عشروں پر محیط محنت کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مستقبل کپاس کی بحالی سے وابستہ ہے۔پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو جب تک ہائی کوالٹی اور کم قیمت کاٹن نہیں ملتی وہ بین الاقوامی مارکیٹ کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ہمارے زرعی سائنسدانوں نے کپاس میں نئی ایجادات کیں ہیں۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں کپاس کی ایسی اقسام تیار کی گئی ہیں جو پانی کی کمی اور موسم کی سختی کو برداشت کرنے کی صلاحت رکھتی ہیں۔ یونیورسٹی میں کپاس کی ایسی اقسام تیار کی گئی ہیں جو رس چوسنے والے کیٹروں اور وائر س کے خلاف بھی قوت مدافعت رکھتی ہیں۔ ہمارے زرعی سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر اقبال بندیشہ نے کپاس کے پتوں کی شکل کو تبدیل کر کے ایسی اقسام تیار کی ہے جس کا پھیلاؤ کم اور اونچائی زیادہ ہے۔ جس سے فی ایکٹر پودوں کی تعداد بڑھے گی اور پیداوار زیادہ ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں کپاس کی بحالی کو ٹارگٹ بنا کر آگے چل کر رہے ہیں۔ وائس چانسلر نے بتایا کہ ہم نے نیشنل کاٹن بریڈنگ انسٹی ٹیوٹ قائم کیا ہے جس کاافتتاح جناب وزیر اعظم نے کیا۔ اس کا مقصد پروفیسر ڈاکٹر اقبال بندیشہ کے ساتھ ایک پوری ٹیم تیار کرنا ہے۔ جس میں مختلف زرعی شعبوں کے لوگ شامل ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان کو نیشنل ریسرچ سنٹر فار انٹرکراپنگ پر بریفنگ دی گئی۔ ہمارے ایک زرعی سائنسدان ڈاکٹر علی رضا نے چائنہ سے انٹرکراپنگ میں مہارت حاصل کی اور اسے پاکستان میں مختلف مقامات پر کامیابی سے لگایا۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پورنے سیچوان یونیورسٹی چائنہ کے تعاون سے یہ سنٹر قائم کیا ہے۔ یہ سنٹرحکومت کے تعاون سے ملک بھر میں انٹرکراپنگ ٹیکنالوجی کو متعارف کرائے گا۔ تاکہ کاشت کار اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔ پاکستان میں زرعی زمین تیزی سے کم ہورہی ہے اس لیے ہم نے انٹر کراپنگ ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا ہے۔ قدرت نے ہمیں وافر سولر انرجی سے نوازا ہے جو اس ٹیکنالوجی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے سویابین اور مکئی کی انٹرکراپنگ کو فوکس کیا ہے۔ ہمارا مقصد اس ٹیکنالوجی کی مد دسے پولٹری فیڈ کے لیے استعمال ہونے والے سویابین سمیت خوردنی تیل کی مد میں امپورٹ بل کو کم کرنا ہے۔ آج سے 15سال پہلے چائنہ کا خوردنی تیل کا بل 50ار ب ڈالر سے بڑھ گیا تھا۔ پھر انہوں نے انٹرکراپنگ ٹیکنالوجی سے خودکفالت حاصل کی۔ آج پاکستان جو 8سے 10 ارب ڈالر امپورٹ پر خرچ کر رہاہے وہ کسان کی خوشحالی پر خرچ ہوگا۔ پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کا کہنا تھا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور نے نیا ٹرینڈ سیٹ کیا ہے جس میں ہم اپنے سائنسدنو ں کو بہترین ماحول فراہم کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ایسی ایجادات کریں جو پاکستان کی آمدنی میں اربوں ڈالر کے اثرات مرتب کرسکیں۔ ہم فیکلٹی ممبر ز کو کام کے لیے درکار وسائل فراہم کرر ہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے ریسرچرزکے پاس جدید لیبارٹریز ہوں ان کو ایم فل اور پی ایچ ڈی کے سٹوڈنٹس دیے جائے تاکہ وہ نئے ریسرچرز پیدا کر سکیں۔ہم سمجھتے ہیں جو طالب علم دو سال یا چار سال یونیورسٹی میں گزارے تو اسے انفارمیشن کے ساتھ ساتھ مکمل سکلز بھی فراہم کریں۔ پروفیسر ڈاکٹر اقبال بندیشہ، ڈین فیکلٹی آف ایگریکلچراینڈ انوائرمنٹل اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے کہا کہ ہمارا ٹارگٹ ہے کہ پاکستان کی کاٹن پروڈکشن 16ملین بیلز تک لے کر جانا چاہتے ہیں اور اسی پروڈکشن سے ہم 9.0بلین ڈالر تک آمدنی لے سکتے ہیں۔تو اگلہ مرحلہ ہے کہ ہم نے اس کو کیسے حاصل کرنا ہے توا س کے لیے ہم نے 2ٹیکنالوجی متعارف کی ہیں۔ ہم پتہ مروٹ وائرس سے مزمت اورسفید مکھی کے نقصان سے بچاؤ کے لیے بیج متعارف کروارہے ہیں۔ اس میں مزید اضافہ کیا جا رہا ہے کہ ہم فی ایکٹر پودوں کی تعداد 14ہزارسے بڑھا کر 35ہزار پودوں تک لے جا سکیں اور ہم اس ٹیکنالوجی سے کاٹن کی پیداوار میں مزید اضافہ کر سکتے ہیں۔