About

Administration

Academics

Admissions

Campuses

Campus Life

Quick Links

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے زیر اہتمام دوسری قومی سیرت کانفرنس

ی آر او نمبر 22/292،مورخہ24.06.2022

پبلک ریلیشنز آفس، اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور

سیرت چئیر، دی اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاول پور کے زیر انتظام دو روزہ قومی سیرت کانفرنس اختتام پذیر ہو گئی-پروفیسر ڈاکٹر نوید اختر پرو وائس چانسلر دی اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاول پور نے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز پاکستان میں بسنے والے مختلف طبقہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد ، جماعتوں اور گروہوں کو صرف سیرت طیبہ ہی سے متحد رکھا جاسکتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ جس وقت مبعوث ہوئے، اُس وقت بھی وہ معاشرہ مختلف گروہوں اور اکائیوں میں بٹا ہوا تھا۔ نبی آخر الزمان حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے کمال بصیرت سے ان گروہوں اور اکائیوں کو نہ صرف متحد کیا بلکہ انہیں اخوت کے رشتے میں پرو دیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آج بھی سیرت طیبہ سے راہنمائی لے کر معاشرے میں اختلاف کے باجود باہمی احترام اور محبت کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔ رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر معظم جمیل نے سیرت طیبہ پر کانفرنس کے انعقاد پر کہا کہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کی ہدایت پر سیرت چئیر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور انتہائی فعال انداز میں تعلیمات رسول اکرم کی نشرو اشاعت کر رہی ہے- ڈاکٹر راحیلہ خالد قریشی، چئیرپرسن شعبہ عربی، اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور نے پاکستان میں خاندانی نظام کے کمزور ہونے اور عمدہ روایات کے ٹوٹنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خاندانی نظام کو سیرت طیبہ سے حاصل ہونی والی روشنی سے از سر نو تشکیل دینا چاہیے، جہاں گھریلو جھگڑوں کا کوئی وجود نہ ہو ۔ ڈاکٹر علی طارق ، لیکچررشعبہ حدیث، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد نے اپنے خطاب میں کہا کہ تنوع، رنگا رنگی اور توسع کسی معاشرے کا حسن ہوتا ہے۔ ایک ہی رنگ کے پھولوں کے گلدستے میں وہ رعنائی وزیبائی نہیں ہوتی جو مختلف رنگوں کے گلدستے میں ہوتی ہے۔ پاکستان میں موجود تمام جماعتیں، خواہ مذہبی ہوں یا سیاسی ان میں حسن تبھی پیدا ہوگا جب یہ پھولوں کے گلدستے کی طرح متحد ہوں گی۔ ڈاکٹر سید عبد الغفار بخاری سابق چئیرمین شعبہ علوم اسلامیہ نمل یونیورسٹی اسلام آباد نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں بسنے والے دیگر مذاہب کے نمائندوں سے بات چیت کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے اور انھیں وہی حقوق ملنے چاہئیں جو آئین پاکستان میں درج ہیں۔ سیرت طیبہ سے ہمیں اقلیتوں کے ساتھ حسن سلوک کا درس ملتا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر شاہ معین الدین ہاشمی، چئیرمین شعبہ سیرت ، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد نے اپنے خطاب میں میں کہا کہ اختلاف تو تخلیق آدم سے موجودہے۔ ہمیں سیرت طیبہ سے روشنی لے کر اس اختلاف کو افتراق اور دشمنی سے بچانا ہے۔ ڈاکٹر محمد عامر طاسین، ممبر رحمۃ للعامین ﷺ اتھارٹی حکومت پاکستان نے اپنے خطاب میں کہا تمام مسائل کا حل سیرت طیبہ میں ہے، بشرطیکہ اُس کی حقیقی روح اور مفہوم کا سمجھ کر عمل کیا جائے۔اس آخری سیشن سے ڈاکٹر شاہدہ پروین، ڈائریکٹر ادارہ علوم اسلامیہ، پنجاب یونیورسٹی، ڈاکٹر سید عزیز الرحمن، انچارج ریجنل دعوہ سنٹر کراچی، ڈاکٹر شہناز غازی، ڈین فیکلٹی آف اسلامک اسٹڈیز، کراچی یونیورسٹی، ڈاکٹر ابرار محی الدین مرزا، ڈاکٹر محمد ادریس لودھی ڈائریکٹر سیرت چیئر، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ، ڈاکٹر ظہور اللہ الازہری ، حافظ محمد عارف گھانچی، ڈاکٹر عبد الغفار، ڈاکٹر حافظ محمد ثانی اور دیگر نے بھی خطابات کیے۔ ڈائریکٹر سیرت چئیر،ڈاکٹر سجیلہ کوثر نے اختتام پر کانفرنس میں دی گئی سفارشات پیش کیں اور اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے تمام شرکائے مجلس کا شکریہ ادا کیا کہ جہاں طویل سفر کر کے ملک بھر سے اسکالرز و محققین کا اس کانفرنس میں شامل ہونا آنحضرت ﷺ سے اُن کی محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے تو وہیں یہ اس بات کی نوید بھی ہے کہ وہ دن دور نہیں کہ وطن عزیز کا کونا کونا ہادی دو جہاں حضرت محمد مصطفی ﷺ کی سیرت کی روشنی سے منور ہو گا۔آخر میں پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نوید اختر،ڈین فیکلٹی آف اسلامک لرننگ پروفیسر ڈاکٹر شیخ شفیق الرحمن اور ڈائریکٹر سیرت چیر ڈاکٹر سجیلہ کوثر نے مہمانوں میں شیلڈز تقسیم کی۔اختتامی سیشن میں نظامت کے فرائض ڈاکٹر غلام حیدر مگھرانہ، اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ علوم اسلامیہ نے انجام دیے ۔

sc urdu

© 2023 The Islamia University of Bahawalpur iub.edu.pk.