About

Administration

Academics

Admissions

Campuses

Campus Life

Quick Links

A Webinar organized by Media Studies Department, IUB

پی آر او نمبر374/21، مورخہ 19-06-2021
پبلک ریلیشنز آفس، اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور
ڈیپارٹمنٹ آف میڈیا سٹڈیز اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے زیراہتمام ہونے والے ویبینار کا موضوع آزادی اظہار اور سماجی ذمہ داری تھا۔ویبینار سے افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے کہا کہ ایک جمہوری اور ترقی پسند معاشرے کے لیے ضروری ہے کہ معاشرے کو حقائق سے آشنائی ہوتاکہ وہ ان حقائق کو تنقیدی اور تحقیقی نظر سے دیکھ سکیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ویبینار ہمارے طالب علموں اور شریک حاضرین و ناظرین کو یہ آگاہی فراہم کرے گا کہ آزادی رائے کیا ہے اور کس طرح مختلف ممالک اس آزادی رائے کو استعمال کرتے ہوئے ایک خاص قسم کی ذہن سازی کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے انسانی حقوق میں شامل لیکن آزادی اظہار رائے کا مقصد یہ ہرگز نہیں کہ لوگوں کے جذبات سے کھیلیں۔معروف مصنف دانشور اور ٹی وی میزبان اور یا مقبول جان نے کہا کہ صرف انسان ہی کو نہیں شیطان کو بھی آزادی اظہار رائے کا حق ہے اور یہیں سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ آزادی اظہار رائے دو فلسفہ کا نام ہے جس میں ایک لائق تحسین ہے اور دوسرا لائق تحسین نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی معاشرہ ایسا نہیں جو مکمل طور پر آزادی اظہار رائے کا قائل ہوں۔ نظریاتی تعصب کبھی آزادی اظہار کا گلا گھونٹتی ہے اور کبھی ایک منفی پروپیگنڈا کوآزادی اظہار کا نام دیا جاتا ہے۔معروف کالمسٹ ٹی وی میزبان اور سینیٹر سیاسی دفاعی تجزیہ کارمتین حیدر نے ویبینار میں گفتگو کے دوران بتایا کہ آزادی اظہار کے ذریعے بین الاقوامی بیانیہ کس طرح تشکیل پاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار کا مقصد یہ ہرگز نہیں کہ کسی ملک کے آئین اور کسی مذہب پر اظہار خیال کرتے کر کے اس کی تضحیک کی جائے انہوں نے جنوبی ایشیا میں آزادی اظہار پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں پہلے ان کی فلموں کے ذریعے اس کے بیانیہ کو سامنے لایا جارہا تھا لیکن اب ان کے ٹی وی چینلز اس پر اثر انداز ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایجنسیز ٹی وی کے لیے ایجنڈا سیٹ کرتی ہیں۔سینئر تجزیہ نگار اور کالم نویس مجیب الرحمن شامی نے پاکستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں کچھ قیود کے ساتھ آزادی اظہار رائے کیلئے آرٹیکل19موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے اخبار تھے پھراسٹیٹ میڈیا آیا اور اب ڈیجیٹل میڈیا موجود ہے جس پر کوئی قدغن نہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا کے حوالے سے کچھ سوالات اٹھائے کہ پاکستان میں فیک نیوز کو کس طرح روکا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر ملک کے اپنے مفادات اور اپنی ضروریات ہیں اور ہمیں پہلے پاکستان کے بیانیے کو سمجھنا ہوگا تاکہ ہم آزادی اظہار رائے پر بات کر کے یہ طے کر سکیں کہ  اظہار رائے کی حدود کیا ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر نوشینہ سلیم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں میڈیا لٹریسی نہیں ہے سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا ہے یہ میڈیا طالب علم سمجھ سکتے ہیں مگر ایک عام آدمی نہیں انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل میڈیا ڈسکورس مسلم دنیا کے خلاف پروپیگنڈا کرتا ہے لیکن آج تکOICخاموش ہے۔اس کے لیے ہمیں ملکی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک متوازی بیانیہ تشکیل دینا ہوگا۔ ویبینار کے آخر میں پروفیسر ڈاکٹر عبدالواحد خان نے تمام مہمان مقررین کا شکریہ ادا کیا - ویبینار میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کیا ساتذہ اور طلبا کے علاوہ پاکستان بھر سے دیگر یونیورسٹیز کے سکالرز نے شرکت کی۔ ویبینار کی نظامت ایسوسی ایٹ لیکچرار طیبہ لطیف نے کی۔

WhatsApp Image 2021-06-19 at 12.55.35 PM-1

© 2023 The Islamia University of Bahawalpur iub.edu.pk.