About

Administration

Academics

Admissions

Campuses

Campus Life

Quick Links

An advisory on Sugarcane-Raya-Soybean intercropping system by NRCI, IUB for the farming community

پی آر نمبر 202/23
مورخہ 16/5/2023
ڈائریکٹوریٹ آف پبلک ریلیشنز، اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور
قومی تحقیقاتی ادارہ برائے مخلوط کاشتکاری، اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کی جانب سے کسان کمیونٹی کے لیئے جاری کی گئی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں تقریباً اکتیس لاکھ ایکڑ پر کماد کی کاشت کی جاتی ہے۔ جبکہ اس وسیع رقبہ پر کماد کی قطاروں کے درمیانی فاصلے اور اس فاصلے میں ضائع ہونے والی سورج کی روشنی, کھاد، اور پانی کو سائنسی اصولوں کے مطابق استعمال کرنے پرتحقیق کی ضرورت ہے۔ کماد کی بیجایئ کے ابتدائی 120-130 دِنوں میں، کماد کی بڑھوتری بہت سست ہوتی ہے۔ جس کی بدولت کماد کی قطاروں کے درمیان روشنی اور ہوا کا تناسب کسی بھی فصل کے ضیائی تالیف کے لئے مناسب ہوتا ہے۔ لہذا یونیورسٹی میں تجرباتی طور پر اکتوبر کے پہلے ہفتے میں رایا کی فصل کو کماد کی قطاروں کے درمیان کاشت کیا گیا، جس نے جنوری میں اپنے اونچے قد کی بدولت کماد کو کورے کے اثرات سے محفوظ رکھا، جڑی بوٹیوں کے انسداد میں مدد دی، اور زمین کو گلے سڑے پتوں کی صورت میں نامیاتی کھاد بھی فراہم کی۔ رایا کی کٹائی کے بعد انہی قطاروں میں (جہاں رایا کی فصل کاشت کی تھی) ماہرین نے مارچ کے آخری ہفتے میں سویا بین کاشت کی۔ اس طریقہ کاشت سے گنے کی فصل کے تیار ہونے سے پہلے پہلے، ابتدائی 220-230 دنوں کے دوران 10-12 من رایا، اور 5-7 من سویابین بغیر کسی اضافی کھاد اور پانی کے حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ گزشتہ دو سالہ تجربات میں کماد کے ساتھ رایا اور سویابین لگانے سے کُل 100-150 مَن کماد کی پیداوار میں کمی نوٹ کی گئی ہے جبکہ، اکیلے کماد کی نسبت، کماد کی رایا اور سویابین کے ساتھ مخلوط کاشتکاری کے سسٹم میں، کل آمدن میں 50-80 ہزار کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ لہٰذا یہ ایک منافع بخش سسٹم کے طور پر اپنایا جاسکتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، اگر کماد کے اکتیس لاکھ میں سے صرف پانچ لاکھ ایکڑ پر بھی یہ سسٹم اپنا لیا جائے تو تقریباً 2 لاکھ ٹن اضافی رایا اور تقریباً 1.5 لاکھ ٹن اضافی سویابین حاصل کی جاسکتی ہے۔ اس سے ہم نہ صرف  تیل دار فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کرسکتے ہیں بلکہ خوردنی تیل کی درآمد پر خرچ ہونے والے اربوں ڈالر کا زرِ مبادلہ بھی بچا سکتے ہیں۔ این آر سی آ ئی کے سائنسدانوں کی ٹیم اِس اور اِس جیسے دیگر سسٹمز کو ترتیب دینے اور مزید بہتر بنانے پر کام جاری رکھے ہوئے ہے، اور امید واثق ہے کہ اِس قسم کے ماحول دوست اور منافع بخش انٹرکراپنگ سسٹمز کی بدولت وسائل کے بہترین استعمال سے ملکی زرعی پیدوارا میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔  ہمارا ادارہ کماد-رایا-سویابین انٹرکراپنگ سسٹم پر مزید تحقیق کر رہا ہے، اور حتمی نتائج آنے میں ابھی مزید ایک سے دو سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ لیکن جو کاشتکار اس سسٹم میں دلچسپی رکھتے ہوں اور اس کو اپنانا چاہتے ہوں، وہ رہنمائی کے لیے ہمارے ادارے سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ اور 0629255850 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔


kamad raya

© 2023 The Islamia University of Bahawalpur iub.edu.pk.