About

Administration

Academics

Admissions

Campuses

Campus Life

Quick Links

IUB's research projects can add $30 billion annually to the country's economy, Vice Chancellor

PRO No. 296/22, Dated 17.08.2022
Public Relation Office, The Islamia University of Bahawalpur
Vice Chancellor, the Islamia University of Bahawalpur Engr. Prof. Dr. Athar Mahboob has said that the university can add 30 billion dollars annually to the country's economy through its research projects. Talking to university scientists in his office, he said that Pakistan used to be one of the leading cotton exporting countries in the world. However, cotton production has declined in recent years due to various reasons. He said that the scientists of the Islamia University of Bahawalpur have developed cotton seeds which are effective against climate change, soil and virus. With the cultivation of these types of cotton, the country can produce 20 million cotton bales annually. Prof. Dr. Athar Mahboob said that cotton varieties developed by the Islamia University of Bahawalpur are already being grown on 40% of the cultivated area of Punjab, which is increasing the textile export by 10 billion dollars. The vice chancellor said that 10 billion dollars can be added to the country's economy with soybean intercropping technology, which our scientists have introduced together with Chinese experts. With this technique, soybeans and corn can be grown in the same field. He said that soybean is also helpful in soil fertility. At present, Pakistan spends 4 billion dollars annually on importing soybeans for poultry feed. Along with the local production of poultry feed from the cultivation of soybeans, Pakistan can also produce three soybeans on its own, the import of which costs 6 billion dollars annually. It can be made available to the farmers, which will also provide these commodities and increase the fertility of the land. The Vice-Chancellor said that through another project, 6.7 million hectares of Cholistan area can be converted into an agro-economic zone by increasing rainfall, which can benefit the country's economy by 10 billion dollars in terms of agriculture and livestock. He said that the Hakra river used to flow in the land of Cholistan centuries ago due to which the land here is already fertile and there are pastures for agriculture as well as cattle which can be increased.

 


پی آر او نمبر 296/22

 مورخہ 17.08.2022
پبلک ریلیشنز آفس، اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور
وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے کہا ہے کہ یونیورسٹی اپنے تحقیقی منصوبوں کی بدولت ملکی معیشت میں 30ارب ڈالر سالانہ کا اضافہ کر سکتی ہے۔ اپنے دفتر میں یونیورسٹی سائنسدانوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کے اولین کپاس برآمدکرنے والے ملکوں میں شمار ہوتا تھا۔ تاہم حالیہ سالوں میں کپاس کی پیداوار میں مختلف وجوہات کی بنا پر کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے سائنسدانوں نے کپاس کے ایسے بیج تیار کیے ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں، زمین اور وائرس کے خلاف موثر ہیں۔ کپاس کی ان اقسام کی کاشت سے وطن عزیز سالانہ 20 ملین کاٹن بیل تیار کرسکتا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے کہا کہ پہلے ہی پنجاب کے 40 فیصد زیر کاشت رقبے پر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی تیار کردہ کپاس کی اقسام اُگائی جا رہی ہیں جس سے ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں 10بلین ڈالر کا اضافہ ہو رہا ہے۔ وائس چانسلر نے کہا کہ اسی طرح سویابین انٹرکراپنگ ٹیکنالوجی سے ملکی معیشت میں 10بلین ڈالر کا اضافہ کیا جا سکتا ہے جو ہمارے سائنسدانوں نے چینی ماہرین کے ساتھ ملکر متعارف کرائی ہے۔ اس تکنیک سے ایک ہی کھیت میں سویابین اور مکئی کاشت کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سویابین زمین کی زرخیزی میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ اس وقت پاکستان پولٹری فیڈ کے لیے سالانہ 4 بلین ڈالر سویابین کی درآمد پر خرچ کر رہا ہے۔ سویابین کی کاشت سے پولٹری فیڈ کی مقامی تیاری کے ساتھ ساتھ پاکستان سویابین کا تین بھی خود پیدا کر سکتا ہے جس کی درآمد پر سالانہ  6بلین ڈالر خرچ آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور پنجاب حکومت کے تعاون سے اس طریقہ ء کاشت کو عام کسانوں کی دسترس میں دیا جا سکتا ہے جس سے یہ اجناس بھی حاصل ہوں گی اور زمین کی زرخیزی میں بھی اضافہ ہو گا۔ وائس چانسلر نے بتایا کہ ایک اور منصوبے کے ذریعہ بارش میں اضافہ کرکے چولستان کے 6.7 ملین ایکٹر رقبے کو ایگرواکنامک زون میں بدلا جا سکتا ہے جس سے زراعت اور لائیو سٹاک کی مد میں ملکی معیشت کو 10بلین ڈالر کا فائدہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چولستان کی زمین میں صدیوں پہلے ہاکڑہ دریا بہتا تھا جس کے باعث پہلے ہی یہاں کی زمین زرخیز ہے اوریہاں پر زراعت کے ساتھ ساتھ مویشیوں کے لیے چراگاہیں موجود ہیں جس میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

 


452565

© 2023 The Islamia University of Bahawalpur iub.edu.pk.