About

Administration

Academics

Admissions

Campuses

Campus Life

Quick Links

Faiz Adbi Mela held at The Islamia University of Bahawalpur

پی آر او نمبر 21/712مورخہ07.12.2021
پبلک ریلیشنز آفس، اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور
شعبہ اردو اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے زیر اہتمام دو روزہ فیض ادبی میلے کا آغاز ہو گیا۔ اس موقع پر اپنے پیغام میں وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے کہا کہ فیض ادبی میلے کا انعقاد باعث مسرت ہے کہ اس میلے کے ذریعے 20ویں صدی کی ایک نابغہ روزگار ہستی کو خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔ فیض احمد فیض محض تخلیقی شخصیت ہی نہیں تھے بلکہ وہ ہماری ثقافتی زندگی کی علامت بھی تھے۔ افتتاحی تقریب کی صدارت کرتے ہوئے پر ووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نوید اختر نے اپنے خطاب میں کہا کہ مجھے امید ہے کہ شعبہ اردو اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے زیر اہتمام فیض ادبی میلہ کے انعقاد سے نئی نسل کو فیض کے افکار کو سمجھنے میں آسانی ہو گی۔ اس فیسٹیول میں مہمانوں کی پر مغزگفتگو سے فیض شناسی کے حوالے سے اردو ادب پر ہی نہیں بلکہ ہماری ثقافتی زندگی پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ میں اپنے تمام مہمان دانشواروں اور فن کاروں کو فیض ادبی میلے میں خوش آمدید کہتا ہوں  اور امید رکھتا ہوں کہ ہم مل کر سماجی، ثقافتی، علمی اور فکری زندگی میں اپنا کردار ادا کر تے رہیں گے۔ پروفیسر ڈاکٹر جاوید حسان چانڈیو ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ لینگوئجز نے اپنے خطاب میں فیض ادبے میلے کا جامعہ اسلامیہ میں انعقاد کو تاریخی موقع قرار دیا اور اس کے انعقاد پر پروفیسر ڈاکٹر روبینہ رفیق اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔ افتتاحی سیشن کے مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر انوار احمد، سابق صدر نشین، مقتدرہ قومی زبان، اسلام آباد تھے۔ اس موقع پر ممتاز محقق ڈاکٹر سید تقی عابدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ فیض احمد فیض کے کلام نے اپنے عہد کی ترجمانی اتنی عمدگی اور بلاغت سے کی ہے کہ ان کی ذات اپنی زندگی ہی میں ایک تحریک اور اسلوب کا درجہ اختیار کر چکی تھی۔ فیض کے کلام کی اثر پذیری کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کے اکثر پیش روشعرا کے یہاں ان کے لہجے اور مخصوص لفظیات کو پہچانا جا سکتا ہے۔ علامہ محمد اقبال کے بعد شاید ہی کسی اور شاعر نے اپنے معاصرین کو اتنی شدت اور وسعت سے متاثر کیا جتنا کہ فیض نے متاثر کیا ہے۔ فیض کی شاعری کی اہم بات یہ ہے کہ وہ انسانی معاشرے میں ایک مثبت انقلاب کے داعی ہیں مگر ان کے ہاں انقلابیوں کی سی گھن گرج اور نعرہ بازی کی بجائے ایک غنائی سرگوشی کا ساانداز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اددو میں انقلابی شاعری کے یوں توبڑے بڑے پیغمبر ہیں لیکن ان میں اس لیے منفرد ہیں کہ ان کے یہاں انقلاب اور شعریت کا حسین و جمیل امتزاج نظر آتاہے۔ وہ انقلاب کے لیے نعرہ نہیں لگاتے بلکہ ایک ایسی فضا پیدا کر دیتے ہیں جو انقلابی عمل کے لیے سازگار ہوتی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر صلاح الدین حیدر، سابق پروفیسر گورنمنٹ ایمرسن کالج ملتان نے اپنے خطاب میں کہا کہ فیض بنیادی طور پر آنے والے زمانوں کے انقلابی شاعر ہیں اور وہ سوچ، فکر اور اسلوب کے حوالے سے غیر معمولی شخصیت تھے۔ وہ اپنے ذاتی رویوں میں بہت منکسر المزاج اور معصوم انسان تھے نیز دھیمے اور شگفتہ لہجے میں بات کرتے تھے اور یہی ان کی ذات اور شاعری کا انداز تھا۔ پہلے روز ریگولر سیشن فیض کی تخلیقی اثر پذیری کے موضوع پر منعقد ہوا۔ اس سیشن میں پروفیسر ڈاکٹر شاہد اقبال کامران، سابق ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد، پروفیسر ڈاکٹر ضیا الحسن،شعبہ اردو اورینٹل کالج پنجاب یونیورسٹی لاہور، پروفیسر ڈاکٹر قاضی عابد، ڈائریکٹر سرائیکی ایریا اسٹڈی سنٹر زکریا یونیورسٹی ملتان نے خطاب کیا۔ دوسرا سیشن فیض سیاست اور تاریخ کے موضوع پر منعقد ہوا جس میں اشفاق حسین، محقق، دانشور، فیض شناس، پروفیسر ڈاکٹر نصراللہ خان ناصر، سابق پرنسپل فائن آرٹ کالج اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، نسیم شاہد، شاعر، ادیب، کالم نگار، پروفیسر ڈاکٹر شگفتہ حسین، سابق پرو وائس چانسلر ویمن یونیورسٹی ملتان، پروفیسر ڈاکٹر طاہرہ اقبال، سابق چیئرپرسن ویمن یونیورسٹی فیصل آباد اور ڈاکٹر صلاح الدین درویش، شعبہ اردو فیڈرل کالج اسلام آباد نے خطاب کیاجبکہ دوسرے متوازی سیشن بعنوان باقیات و نادرات فیض اور کلیات فراق منعقد ہوا جس میں پروفیسر ڈاکٹر انوار احمد، سابق چیئرمین، مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد، ڈاکٹر سید تقی عابدی، محقق، دانشور، فیض شناس، ڈاکٹر ذیشان اطہر، شعبہ اردو، پوسٹ گریجویٹ کالج بہاولپور، رحمان سرورباجوہ، شعبہ اردو اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے خطاب کیا۔ اس موقع پر کتاب میلہ اور خصوصی کرافٹ بازار بھی سجایا گیا ہے۔

WhatsApp Image 2021-12-08 at 9.53.18 PM (1)WhatsApp Image 2021-12-08 at 9.53.18 PM​​​​​​​

© 2023 The Islamia University of Bahawalpur iub.edu.pk.