IUB Observed The Death Anniversary of Sir Sadiq Muhammad Khan Abbasi V
PRO No. 224/PR
Date: 24/05/2021
Public Relations Office
The Islamia University of Bahawalpur
Bahawalpur: Messages paying tribute have been issued by Sir Sadiq Muhammad Khan Management Committee and Department of Studies Pakistan Islamia University Bahawalpur on the occasion of 55th death anniversary of Nawab of Bahawalpur Sir Sadiq Mohammad Khan V. Engr. Prof. Dr. Athar Mahboob, Vice Chancellor IUB has said that May 24 is the day of death anniversary of Sir Sadiq Muhammad Khan V who was the last great Nawab of Bahawalpur State. The caste of Nawab Sir Sadiq Muhammad Khan V is a beacon for us. He fought hard for the establishment of Pakistan in his life and in this struggle he sacrificed everything. Nawab Sir Sadiq Muhammad Khan was the last great Nawab of the State of Bahawalpur which was established in 1828. This state emerged as one of the largest Muslim states in the region after the decline of Mughal period. He dedicated all the resources of Bahawalpur. Besides, when Pakistan came into being, there was no money to pay salaries to government employees, so Nawab Sir Sadiq Muhammad Khan V opened the treasury of Bahawalpur State Bank for the State of Pakistan. He also integrated the army of his state of Bahawalpur into the army of Pakistan and played an important role in strengthening the defense of Pakistan. In addition, Nawab Sir Sadiq Muhammad Khan V provided all the resources of his state of Bahawalpur to resettle the refugees who migrated from the areas of India where Muslims were a minority. He also founded a public school and allotted 500 acres of land while established Jamia Abbasia which later became the Islamia University of Bahawalpur which played an important role in providing education and development to the people of the region. Prof. Dr. Aftab Hussain Gilani, Dean Faculty of Law and Honorary Secretary of Sir Sadiq Chairman Management Committee Dr. Muhammad Shahid Rizvi in their statements said that Sir Sadiq Muhammad Khan was a man of taste, creative, sociable, eloquent, eloquent and glorious ruler. With his style of governing, he left a lasting impression on the culture, livelihood and society of the state of Bahawalpur. In his time, the region was the cradle of religious and sectarian harmony, equality and tolerance, justice and knowledge and literature. He left no stone unturned in making Bahawalpur a modern, developed and prosperous state. In fact, the area had become a mini-Pakistan even before the formation of Pakistan.
پی آر او نمبر 224/21،مورخہ24/05/2021
پبلک ریلیشنز آفس، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور
بہاول پور (پ ر)نواب آف بہاول پور سر صادق محمد خان پنجم کی55ویں برسی کی مناسبت سے سر صادق محمد خان مینیجمنٹ کمیٹی اور شعبہ مطالعہ پاکستان اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی جانب سے پیغامات جاری کیے گئے ہیں۔ انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب وائس چانسلر نے کہا ہے کہ24مئی یوم وفات سر صادق محمد خان پنجم ہے جو ریاست بہاولپور کے آخری عظیم نواب تھے۔ نواب سر صادق محمدخان پنجم کی ذات ہمارے لیے ایک مشعل راہ ہے انہوں نے اپنی زندگی میں پاکستان کے قیام کے لیے انتہائی جدوجہد کی اور اس جدوجہد میں انہوں نے اپنی ہر چیز کی قربانی دی۔ نواب سر صادق محمد خان پنجم ریاست بہاولپور جو کہ 1828میں قائم ہوئی تھی اس کے آخری بڑے نواب تھے یہ ریاست مغلیہ دور کے زوال کے بعد اس خطے میں مسلمانوں کی ایک بڑی ریاست کے طور پر ابھری۔انہوں نے پاکستان کے حصول کے لیے اپنی ریاست بہاولپور کے تمام وسائل و ذرائع وقف کر دئیے۔اس کے علاوہ جب پاکستان کا قیام عمل میں آیا تو سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لیے پیسے نہیں تھے تو نواب سر صادق محمد خان پنجم نے ریاست بہاولپور کے بینک کے منہ ریاست پاکستان کے لیے کھول دیئے۔اس کے علاوہ انہوں نے اپنی ریاست بہاولپور کی فوج کو پاکستان کی فوج میں ضم کر دیا اور پاکستان کے دفاع کو مضبوط کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ ریاست بہاولپور میں جو مہاجرین ہندوستان کے ان علاقوں سے ہجرت کر کے آئے جہاں مسلمان اقلیت میں تھے انہیں بسانے کے لیے نواب سر صادق محمد خان پنجم نے اپنی ریاست بہاولپور کے تمام وسائل مہیا کیے۔نواب سر صادق محمد خان پنجم نے صادق پبلک سکول کی بنیاد بھی رکھی او راس کے لیے 500ایکڑزمین مختص کی۔نواب سرصادق محمد خان پنجم نے جامعہ اسلامیہ کی بنیاد رکھی جو آگے چل کر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور بنی جو کہ اس خطے کے لوگوں کو تعلیم اور ترقی فراہم کرنے کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ نواب سر صادق محمد خان پنجم حقیقی معنوں میں ایک ہیرو ہیں۔ انگریزی زبان میں ہیرو کا مطلب ہوتا ہے جو اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے فنا ہوجائے تو ہم نواب سر صادق کی ہستی میں یہ دیکھتے ہیں کہ انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے پاکستان حاصل کرنے میں اپنی ریاست اپنا مال و دولت ہر چیز قربان کر دی۔ ڈاکٹر آفتا ب حسین گیلانی، ڈین فیکلٹی آف لاء اور سر صادق چیئرمینجمنٹ کمیٹی کے اعزازی سیکریٹری ڈاکٹر محمدشاہد رضوی نے اپنے بیانات میں کہا کہ سر صادق محمد خان ایک باذوق، خلیق، ملنسار، مرنجاں مرنج، جوہر شناس اور صاحب ِ جلال وجمال حاکم تھے۔انہوں نے اپنے طرزِ حکمرانی سے ریاست بہاول پور کے تمدن، معاش اور سماج پر گہرے نقوش ثبت کیے۔اُن کے دور میں یہ خطہ مذہبی اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی، مساوات ورواداری، عدل وانصاف اور علم و ادب کا گہوارہ تھا۔انہوں نے بہاول پور کو ایک جدید، ترقی یافتہ اور خوش حال ریاست بنانے میں کسی طرح کی کوئی کسر نہ چھوڑی۔ حقیقت میں یہ علاقہ قیامِ پاکستان سے قبل ہی مِنی پاکستان بن چکا تھا۔تعلیمی اور زرعی اصلاحات کی بدولت عوام آسودہ حال تھے۔تعلیم اور صحتِ عامہ جیسے شعبوں پر خصوصی توجہ کی بدولت علاقے کی سماجی ترقی اپنی مثال آپ تھی۔نواب آف بہاول پور دراصل پیدائشی حکمران تھے اور انہوں نے بچپن ہی سے سلطنت برطانیہ کے جاہ و جلال کا گہرا مشاہدہ کیا تھااور یورپ میں ہونے والی ترقی کو اس دور افتادہ علاقے پر لاگو کرنے کی بھرپوراور کامیاب سعی بھی کی۔ نواب آف بہاول پور نے ستلج ویلی پراجیکٹ کی بدولت ریگستان کو چمنستان بنا دیا جس سے وسائل اور آمدنی میں اضافہ ہوا،اداروں کو جدید اور مستحکم بنایا گیا، فوجی نظم ونسق پر بھی بھرپور توجہ دی اور ریاست کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی احسن انداز میں حفاظت کی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سر صادق محمد خان الخامس کی زندگی کو ایک روشن مثال کے طور پر یاد رکھا اور مثبت پہلوؤں کو نئی نسل تک پہنچایا جائے۔