Worthy Vice Chancellor Engineer Prof. Dr. Athar Mahboob met the Media Representative during his visit to Islamabad
PRO No. 269/22
Dated 15-06-2022
Public Relations Office
The Islamia University of Bahawalpur
Engr. Prof. Dr. Athar Mahboob, Vice Chancellor, the Islamia University of Bahawalpur, has said that with the increase in rainfall in the Cholistan Desert, a special agro-economic zone could be established with a climate system. There will be a benefit of 10 billion. The Vice Chancellor expressed these views while talking to media persons in Islamabad today. He said that the scientists of the Islamia University Bahawalpur have devised a meteorological system for increasing rainfall which can lead to ionization by increasing the humidity in the air. The Cholistan region was actually a lush region centuries ago and turned into a desert due to the depletion of the river Haktra and the scarcity of water. The project could transform the country's agricultural economy and greatly improve the country's overall economic situation. The plan has been proposed to the federal and provincial governments and can be implemented in practice with the attention and support of the government. Annual levels can be increased from 100 mm to 400 mm. He said that Islamia University Bahawalpur agricultural research, especially marketing of different varieties of cotton seeds, has resulted in the cultivation of university varieties on 50% of the area under cotton cultivation in the country. These types are effective against low water, high temperature and various diseases. The revival of textile industry will benefit Rs. 10 billion. The Punjab Government and China have included Islamia University Bahawalpur's intercropping technology project in the CPEC project. With the help of agricultural resettlement and livestock, the national GDP can be increased by 3%. The eco-friendly method will be available. The Vice Chancellor said that the Archeology Department of the University has recently been set up which is working on a special project for the discovery of 7000 years old archeological sites of the Haktra civilization in the Cholistan Desert. He said that the number of students in Islamia University Bahawalpur is 57 thousand which will reach close to 70 thousand in the current semester and it will become the first big university in Pakistan where there are more than 2000 teachers out of which 1000 are PhD teachers. He said that Islamia University Bahawalpur is among the top 350 universities in Asia according to Times Higher Education in the world ranking. Development projects worth Rs. 1200 billion are being worked on in the university. With the cooperation of Punjab government, 2.5 MW solar energy project has been completed which is providing electricity to a large campus of the university. Bahawalpur has four new academic blocks and four new hostels and plans for the University School of State Sciences. The Punjab government has started measures to provide land for campuses in Hasilpur and Liaquatpur. He said that the Prime Minister of Pakistan during his tenure as Chief Minister had given crores of scholarships and laptops to Islamia University Bahawalpur which he hoped would increase. The start of active admission in the university has stopped. Admission of 17000 new students is expected this year thanks to modern online system. The IT department of Islamia University Bahawalpur has started successful testing service. Other public and private institutions, including MEPCO, conduct tests at Islamia University Bahawalpur for their new assignments. Due to all these factors, it has become the largest and fastest growing university in the country.
پی آر او نمبر269/22، مورخہ 15-06-2022
پبلک ریلیشنز آفس، اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور
انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور نے کہا ہے کہ صحرائے چولستان میں بارش میں اضافے کے موسمیاتی نظام سے خصوصی ایگرو اکنامک زون قائم ہو سکتا ہے۔66لاکھ ایکٹر رقبے پر مشتمل زرعی رقبہ قائم ہو سکتا ہے جس سے ملکی معیشت کو 10ارب ڈالر کا فائدہ ہو گا۔ وائس چانسلر نے ان خیالات کا اظہار آج اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے سائنسدانوں نے بارش میں اضافے کا ایسا موسمیاتی نظام وضع کیا ہے جو ہوا میں موجود نمی کو بڑھا کر آئیونائزیشن کے طریقے سے بارش برسانے کا باعث بن سکتا ہے۔ خطہ چولستان دراصل صدیوں پہلے ایک سرسبزوشاداب علاقہ تھا اور دریائے ہاکٹرہ کے خاتمے اور پانی کی کمی سے صحرا میں تبدیل ہو گیا۔ اس منصوبے سے ملک کی زرعی معیشت کی کایاپلٹ سکتی ہے اور ملک کی مجموعی معاشی صورت حال بھی بہت بہتر ہو سکتی ہے۔ یہ منصوبہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو تجویز کیا گیا ہے اور حکومتی توجہ اور مدد سے عملی طور پر نافذ ہو سکتا ہے۔ا سی موسمیاتی طریقے پر عمل کر کے مشرق وسطیٰ خصوصاََ خلیجی ممالک میں بارش میں اضافہ کیا گیا اور چولستان میں بھی بارش کی سالانہ سطح 100ملی میٹر سے بڑھا کر 400ملی میٹر کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاو لپور زرعی تحقیق خصوصاََ کپاس کے بیجوں کی مختلف اقسام کی مارکیٹنگ کی بدولت ملک کی کپاس کے کاشت کے 50فیصد رقبے پر یونیورسٹی کی اقسام اُگائی جا رہی ہیں۔ یہ اقسام کم پانی بلند درجہ حرارت اور مختلف بیماریوں کے خلاف مؤثر ہیں۔ٹیکسٹائل انڈسٹری کی بحالی سے 10ارب روپے کا فائدہ ہو گا۔ حکومتِ پنجاب اور چین نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے انٹر کراپنگ ٹیکنالوجی کے منصوبے کو سی پیک پروجیکٹ میں شامل کر لیا ہے یہ منصوبہ مکئی اور سویابین کی مخلوط کاشت پر مشتمل ہے جس سے خوردنی تیل اور پولٹری فیڈ کی درآمد کی بچت ہو سکتی ہے۔ زرعی آبادکاری اور لائیو سٹاک کی مدد سے قومی جی ڈی پی میں 3فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔وائس چانسلر نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے زرعی سائنسدان بائیو فرٹیلائزر کے منصوبے پر بھی کام کررہے ہیں جس سے کیمیائی کھادوں کے استعمال میں کمی لا کر ماحول دوست طریقہ کار میسر آئے گا۔وائس چانسلر نے کہا کہ یونیورسٹی کا آرئیکالوجی ڈیپارٹمنٹ حال ہی میں قائم کیا گیا ہے جو صحرائے چولستان میں ہاکٹرہ تہذیب کے 7000سال پہلے پرانے آثار قدیمہ کی کھوج لگانے کے لیے خصوصی پروجیکٹ پرکام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں طلباء و طالبات کی تعداد 57ہزار ہے جو موجودہ سمیسٹر میں 70ہزار کے قریب پہنچ جائے گی اور یہ پاکستان کی پہلی بڑی یونیورسٹی بن جائے گی جہاں پر 2000سے زائد اساتذہ موجود ہیں جن میں سے 1000پی ایچ ڈی اساتذہ ہیں۔انہوں نے کہاکہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پورعالمی رینکنگ میں ٹائمزہائرایجوکیشن کے مطابق ایشیاء کی پہلی 350جامعات میں شامل ہیں۔یونیورسٹی میں 1200ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں پرکام جاری ہے ان میں 4ارب روپے کے پروجیکٹ وفاقی حکومت کے ہیں۔ حکومتِ پنجاب کے تعاون سے 2.5میگا واٹ کاشمسی توانائی منصوبہ مکمل کیاگیاہے جس سے یونیورسٹی کے ایک بڑے کیمپس کوبجلی فراہم کیاجارہی ہے۔اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پورکے نئے منصوبوں میں مکینیکل انجینئرنگ کاشعبہ،انسٹی ٹیو ٹ آف فزکس،ساؤتھ پنجاب ایگرو انڈسٹری انسٹی ٹیوٹ،بہاولنگراور بہاول پور میں چارنئے اکیڈمک بلاک اور چارنئے ہاسٹلز اور یونیورسٹی سکول آف سٹیٹ سائنسز کے منصوبے شامل ہیں۔اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پورکے احمد پور،لیاقت پوراورحاصل پورمیں تین نئے کیمپسزقائم کیے جا رہے ہیں۔ حکومت پنجاب نے حاصل پور اور لیاقت پور میں کیمپسز کے لیے زمین کی فراہمی کے اقدامات شروع کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان وزارت اعلیٰ کے دور میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کو کروڑوں کے وظائف اور لیپ ٹاپ دیئے جو امید ہے کہ ان میں اضافہ ہو گا۔ یونیورسٹی میں فعال ایڈمیشن کا آغاز رکر دیا ہے۔ جدید آن لائن سسٹم کی بدولت اس سال 17000نئے طلباء وطالبات کے ایڈمیشن متواقع ہیں۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کا شعبہ آئی ٹی کامیاب ٹیسٹنگ سروس کا آغاز کر چکا ہے۔ میپکو سمیت دیگر سرکاری اور نجی ادارے اپنے نئی تعیناتی کے لیے اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور سے ٹیسٹ منعقد کرواتے ہیں۔ ان تمام عوامل کے باعث ملک کی سب سے بڑی اور تیزی سے ابھرتی ہوئی یونیورسٹی بن چکی ہے۔