The Islamia University of Bahawalpur organized a seminar on the occasion of Pakistan Resolution Day
PRO No: 124/23, dated 22/3/2023
Directorate of Communication and Public Relations
The Islamia University Bahawalpur
On the direction of Engr. Prof. Dr. Athar Mahboob, Vice Chancellor the Islamia University of Bahawalpur, the Department of Pakistan Studies and Nazaria e Pakistan Society organized a seminar on Pakistan Resolution Day. In the seminar, Prof. Dr. Rubina Bhatti, Dean of the Faculty of Social Sciences, Prof. Dr. Rao Imran Dean Faculty of Law, Syed Tabish Alwari, Prof. Dr. Aftab Hussain Gillani Chairman of Department of Pakistan Studies, Dr. Musavir Hussain Bukhari, Dr. Zia ur Rehman and Naseer Ahmad Nasir participated. Speaking at the event, Syed Tabish Alwari paid tribute to the Islamia University of Bahawalpur and Nazaria e Pakistan Society, which organized this event on March 23. He said that March 23 is an important day in our history that was the historic day when we choose our motto and started the journey to independence. The destination we chose was very difficult but our passionate leadership raised the consciousness of this nation and started the struggle to make our destination known where there is no doubt about one God, one Messenger and one nation. Frightened, he went out and hoisted the flag of his victory all over India. Prof. Dr. Aftab Hussain Gillani said that the Resolution Day of Pakistan reminds us of the sincere determination and continuous struggle of the Muslims of Pakistan and India. On that day, the Muslims of India, under the enthusiastic leadership of Quaida-e-Uzam Muhammad Ali Jinnah, announced their struggle to obtain a separate territory for themselves and the resolution of Pakistan was passed. A new Islamic state came into being in the form of Pakistan. Prof. Dr. Rubina Bhatti, Dean Faculty of Social Sciences said that on March 23, 1940, the Muslims of the subcontinent held a historic meeting in Manto Park, Lahore, which is now known as Lahore Park. An important resolution will be passed in this meeting, which was called the Lahore Resolution at that time, but now it is called the Pakistan Resolution. Through this resolution, the Muslims of the subcontinent reiterated their determination that their destination is an independent state where they will be able to live according to their culture and identity and the decisions of their destiny will be in their own hands. The Muslims of the subcontinent did not want to become slaves of the Hindu majority after being freed from the slavery of the British. That is why Allama Iqbal expressed the idea in the meeting of Allahabad in 1930 that the Muslims of the subcontinent will have an independent state in which they will be able to live according to the golden principles of Islam. On March 23, 1940, under the zealous leadership of Quaid-i-Azam, the Muslims of the subcontinent passed this resolution and after that, they devoted themselves to the pursuit of Pakistan. The British wanted to give freedom to the subcontinent but they did not want to give a separate state to the Muslims, but the Muslims of the subcontinent got Pakistan with their blood and the blood of martyrs by making eternal sacrifices. They can make their own decisions for the betterment of their religious and cultural identity and their future. On August 14, 1947, this journey was completed that Muslims got an independent state according to the resolution of March 23, 1940. After that, only the journey of stability and development of Pakistan continues. Every 23rd March we should pledge that we will never forget the sacrifices of our elders and their struggle and to achieve this goal of making Pakistan a great nation. In the last 70 years, Pakistan has achieved immense achievements. We should work together as Pakistanis for a bright future. Teachers and students participated in the ceremony.
پی آر او نمبر: 23/124
مورخہ 22/3/23
ڈائریکٹوریٹ آف کمیونیکیشن اینڈ پبلک ریلیشنز، اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور
انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی خصوصی ہدایت پر شعبہ مطالعہ پاکستان اور نظریہ پاکستان سوسائٹی کے زیر اہتمام یوم قرار دادِ پاکستان کے حوالے سے سیمینارمنعقد کیا گیا۔ سیمینار میں پروفیسر ڈاکٹر روبینہ بھٹی ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز، پروفیسر ڈاکٹر راؤ عمران ڈین فیکلٹی آف لاء، سید تابش الوری، پروفیسر ڈاکٹر آفتاب حسین گیلانی چیئرمین شعبہ مطالعہ پاکستان، ڈاکٹر مصور حسین بخاری، ڈاکٹر ضیاء الرحمن اور نصیر احمد ناصر نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید تابش الوری نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور اور نظریہ پاکستان سوسائٹی کے اس اقدام کو خراج تحسین پیش کیا جس نے 23 مار چ کے حوالے سے اس تقریب کا انعقاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ 23 مارچ ہماری تاریخ کا ایک اہم دن ہے یہی وہ تاریخی دن تھا جب ہم نے صدیوں کے سفر کے بعد اپنا ایک نصب العین منتخب کیا تھا ایک منفرد منزل کا سفر شروع کیا تھا۔ ہم نے جس منزل کا انتخاب کیا تھا وہ بڑا دشوار اور مشکل تھا لیکن ہماری ولولہ انگیز قیادت نے اس قوم کا شعور اجاگر کیا اور اپنی منزل کی پہچان کروانے کے لیے جدوجہد شروع کی جہاں ایک خدا، ایک رسول اور ایک قوم کی بنیاد پر بے خوف ہو کر نکلے اور پورے ہندوستان میں اپنی فتح کا جھنڈا لہرایا۔ پروفیسر ڈاکٹر آفتاب حسین گیلانی نے کہا کہ یوم قراردادِ پاکستان ہمیں برصغیر پاک وہند کے مسلمانوں کے عزم صمیم اور جہدِ مسلسل کی یاد دلاتا ہے۔ اس دن مسلمانانِ ہند نے قائدا عظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں اپنے لیے ایک الگ خطہ ارضی کے حصول کے لیے اپنی جہد وجہد کا اعلان کیا اور قرار داد پاکستان منظور کی گئی۔ بے مثال قیادت اور ایمان، اتحاد ویقین محکم کے اُصولوں پر عمل پیرا ہو کر ہمارے آباؤ اجداد نے فقط سات برس کے عرصے میں دنیا کے نقشے کو بدل کر رکھ دیا۔ پاکستان کی صورت میں ایک نئی اسلامی مملکت معرضِ وجود میں آئی۔ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ بھٹی ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز نے کہا کہ 23 مارچ 1940 کو برصغیر کے مسلمانوں نے لاہور کے منٹو پارک میں جس کو اب لاہور پارک کہا جاتا ہے ایک تاریخی جلسہ منعقد کیا اور اس جلسے میں ایک اہم قرار داد پاس کی گی جس کو اس وقت قرار داد لاہور کہا گیا لیکن اب اس کو قرار داد پاکستان کہا جاتا ہے۔ اس قرار داد کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں نے اپنے عزم مصمم کا اعادہ کیا کہ ان کی منزل ایک آزاد مملکت ہے جہاں پر وہ اپنی تہذیب تمدن اور تشخص کے مطابق زندگی گزار سکیں گے اور اپنی تقدیر کے فیصلے ان کے اپنے ہاتھوں میں ہوں گے۔ برصغیرکے مسلمان انگریزوں کی غلامی سے نجات کرنے کے بعد ہندو اکثریت کے غلام نہیں بننا چاہتے تھے اسی وجہ سے علامہ اقبال نے 1930 میں الہ آباد کے جلسے میں میں اس خیال کا اظہار کیا تھا کہ برصغیر کے مسلمانوں کی آزاد الگ ریاست ہو گی جس میں وہ اسلام کے سنہری اصولوں کے مطابق زندگی گزار سکیں گے۔ 23 مارچ 1940 کو قائداعظم کی ولولہ انگیز قیادت میں برصغیر کے مسلمانوں نے یہ قرار داد پاس کی اور اس کے بعد ایک لگن کے ساتھ پاکستان کے حصول میں جٹ گئے۔ انگریز برصغیر کو آزادی تو دیناچاہتے تھے لیکن مسلمانوں کو علیحدہ مملکت نہیں دینا چاہتے تھے لیکن برصغیر کے مسلمانوں نے لازوال قربانیاں دے کر خون سے، شہیدوں کے لہو سے پاکستان کو حاصل کیا پاکستان کے قیام کا مقصد یہ تھا کہ برصغیر کے مسلمان اپنے علیحدہ مذہبی ثقافتی تشخص اور اپنی مستقبل کے بہتری کے لئے اپنے فیصلے خود کر سکیں۔ 14 اگست 1947 کو یہ سفر مکمل ہوا کہ مسلمانوں نے 23 مارچ 1940 کی قرارداد کے مطابق آزاد مملکت حاصل کی اس کے بعد صرف پاکستان کے استحکام اور ترقی کا سفر جاری ہے۔ ہر 23 مارچ کو ہمیں عہد کرنا چاہیے کہ ہم اپنے بزرگوں کی قربانیوں کو ان کی جدوجہد کو ہرگز نہ بھولیں گے اور اس مقصد کے حصول کے لیے پاکستان کو ایک عظیم مملکت بنا کر رہیں گے پچھلے 70 سالوں میں پاکستان نے بے تحاشا کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ہمیں ایک روشن مستقبل کے لئے مل جل کر پاکستانیوں کی حیثیت سے کام کرنا چاہیے۔ تقریب میں اساتذہ کرام اور طلبا و طالبات نے شرکت کی۔